Wednesday, 10 August 2016

خورشید احمد خانزادہ پروفائل

Plz do not insert foto in text file.
Observe para. it is short, 600 plus words are required.
 Get some informative and interesting comments from his students
 See what a is profile, also refer sample available on FB group
خورشید احمد خانزادہ
تحریر  : فارینہ اسلم
پروفائل : M.A (Previous)
رول نمبر: 21
Fareena Aslam
اس دنیا میں کتنے ہی لوگ آتے ہیں جاتے ہیں مگر کچھ کا آناکسی نعمت سے کم نہیں ہوتا بہت سے لوگوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ایسی ناکام غربت اور حالت سے کیا اور اپنے آپ کو بھیڑوں کی دنیا میں کم ظرف نہیں پایا اور محنت کرکے اپنے آپکو دنیا کے آگے منوایا اس میں سے خورشید احمد خانزادہ بھی ایک ہیں ۔خورشید احمد خانزادہ ایک چھوٹے سے گاﺅں رادھن میں 1940ءمیں پیدا ہوئے یہاں تعلیم حاصل کرنے کے موقع نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن خورشید صاحب کو بچپن سے ہی پڑھنے کا بہت شوق تھا یہ جب چھوٹے تھے ان کی پھپوایک کہاوت انہیں سناتی تھیں "پڑھو گے لکھوگے بنوگے نواب ،کھیلوگے کودوگے بنوگے خراب"انہوںنے اس کہاوت کو اپنے پلّے گانٹھ باندھ دی تھی اور رادھن کے اسکول سے پرائمری کی تعلیم مکمل کرکے اعلیٰ تعلیم کے لئے حیدرآباد چلے آئے ۔سٹی اسکول سے میٹرک اور غزالی کالج سے انٹر کی تعلیم اعلیٰ نمبروں سے کامیابی حاصل کرکے مکمل کی غربت کے باعث آگے بڑھنا نہ ممکن تھا لیکن ہار نہ مانی اور جدوجہد جاری رکھی اور پرچون کی دوکان پر کام کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی سندھ یونیورسٹی کے شعبہ انگلش میں (ایم۔اے)کی تعلیم کا آغاز کیا انہیں موسیقی سے بہت دلچسپی ہے انکے گھر میںایک کمرہ ایسا ہے جہاں گانوں کی کیسٹ کی بہت بڑی تعداد میں مجموعہ موجود ہے اور مختلف طرح کے Musical Instrumentsبھی موجود ہیں جب بھی انہیں وقت ملتا یہ موسیقی سے لطف انداز ہوتے اور اتوار کے دن محلے کے بچوں کو گھر میں جمع کرکے اپنے گانا گانے کی حسرت کو پورا کرتے اپنی زندگی کے ہر لمحہ کو خوشی اور اللہ کا شکر ادا کرکے گزارا (ایم۔اے)کی تعلیم مکمل کرکے 1967ءمیں سندھ ٹیکسٹ بُک بورڈ جامشورو میں سیکریٹری کے عہدے کا چارج سنبھالا اور اپنے فرائض کو بخوبی سرانجا م دیا 2009ءمیں جب ریٹائرڈ ہوئے اور اپنے عہدے کو خیر آباد کہا چند ماہ بعد بھی بپلک اسکول حیدرآباد میں پرنسپل کا چارج سنبھالا ،2011ءمیں صحت کی خرابی کے باعث پرنسپل کے عہدے سے دستبردار ہوگئے اس شخص نے اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں ہمت وکوششوں سے اپنی کامیابی کا لوہا منوایا اور جو لوگ وسائل کی کمی کے باعث قاصر ہوئے ہیں انکی مالی مدد کرکے انہیں پڑھائی جاری رکھنے کا حوصلہ دیتے ہیں تاکہ وہ اپنی تعلیم حاصل کرنے میں کسی کمی کے باعث محروم نہ ہوجائیں اور پڑھ لکھ کر دوسروں کے لئے مثال راہ بنیں اور انسانیت کی خدمت کریں ۔


No comments:

Post a Comment