Wednesday, 10 August 2016

زرین شہاب کا پروفائل - تحریر: ماریہ شیخ

Its around 450 words, while 600 words are needed
Profile intro should be  interesting like feature. This is biography not profile.  See what is profile, also read some good profiles available on FB group
 Composing mistakes

زرین شہاب
پروفائل
تحریر: ماریہ شیخ


13مارچ  1942مےں آپ میر پور خاص میں پیدا ہو ئیں ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی پڑھائی کا انتہائی شوق رکھتی تھیں۔ آپ کے والد ایک سرکاری دفتر مےں جونییئر کلرک تھے۔ آپ ایک درمیانے طبقے سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپکے والد صاحب کے گزر نے کے بعد غربت نے ایسا جکڑا کے پڑھائی تو ایک طرف رہ گئی اور چونکہ گھر مےں آپ سب سے بڑی تھیں تو ذمہ داریوں کا بوجھ آپ کے کاندھے پر آگیا ۔ 

چونکہ پڑھائی حالات کی وجہ سے چھوڑنی پڑی لیکن ہنر ایک ایسی چیز ہے جو بھوکا نہیں مارتا یہی ہنر آپ کے کام آیا پکانے کا شوق اور ہنر آپکے ہاتھ مےں تھا تو اسی کا کام آگئے بڑھاتے ہوئے آپ نے اپنے حالات کو بہتربنانے کو سوچا شروعات مےں آپ نے پمفلیٹس بنا کے محلے اور علاقے کے دیواروں پر لگائے تاکہ لوگوں کو آپ کے اس کام کا چکا چلے۔ 

پھر مختلف گھروں سے وہ بچیاں جو کہ کھانے پکانے کا شوق رکھتی تھیں۔ وہ آپ تک رسائی کرنے لگیں اس طرح آپ کا کام یونہی چلتا رہا شروعات مےں 5پھر10اور اسی طرح لڑکیوں کی تعداد مےں اضافہ ہو تا گیا اور اس طرح انہوں نے گھر مےں ہی ایک تربیت گاہ کھول لیا۔ 
آپ کی دوسری بہنوں نے بھی آپ کا اس کام مےں ہاتھ بٹایا اور پھر اسی طرح گھر کے حالات کچھ بہتری کی طرف بڑھنے لگے اور روشنی کی ایک کرن نظر آنے لگی اور پھر یہی کام اپ کی کامیابی کی سیڑھی بنتا گیا مسلسل محنت و مشقت کے بعد آپ نے اپنی بہنوں کی شادیاں کروائی اور پھر خود بھی رشتہ ازدواج مےں بندھ گئیں۔

شادی کے بعد آپ کراچی میں قائم پذیر ہیں اور شادی کے بعد بھی آپ نے اپنے اس کاروبار کو جاری رکھا ہے اور کراچی مےں ہی ایک ہوم ایکنامکس اسکول مےں آپ کو نوکری ملی۔ اور آپ اپنا Instituteبھی چلاتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ آپ سوشل ورک بھی کرتی ہیں ان عورتوں کی امداد جن کے پاس ہنر تو ہے مگر وسائل نہےں ہے ۔ 

زرین شاہاب کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑا نہےں ہوتا اگر عورت اپنی طاقت اور ہنر کو سمجھ لے تو وہ کامیاب بن سکتی ہے کیونکہ کہتے ہیں یہ کہ قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے آپ ایک نرم دل کی مالک ہیں کیونکہ آپ نے ایک بہتر زندگی گزارتی ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ عورتوں کی مدد کرنا آپ نے اپنا فرض سمجھا ہے تو غلط نہ ہوگا۔


No comments:

Post a Comment