Wednesday, 10 August 2016

منہاج شمسی پروفائیل - ثناء شیخ

It should be 600 plus words.
 Do not insert photo in text file 
Intro is too weak 
See what a is profile, some quotes, interesting events compare contrast  with some other known people of sukkur, hyd, sindh pakistan etc 
ثناء  شیخ

رول نمبر:۵۵
 ایم۔اے  پریویس
میڈیا اینڈ کمیونیکیشن
پروفائیل:
   کھلونے بیچنے  سے فاسٹ فوڈ پوائنٹ  تک  منہاج  شمسی

منہاج شمسی  ۶۱فروری ۹۶۹۱ء کو پنو عاقل جیسے چھوٹے شہرمیں پیداہوئے ۔چندسال ہی گذرے تھے کہ اپنے والد کے ہمراہ پرانی سکھرمنتقل ہوگئے۔ابتدائی تعلیم پرانی سکھرکے ایک سرکاری اسکول سے حاصل کی۔چونکہ آپ نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی توغربت سے آپ کا بہت گہرناطہ رہا۔پڑھائی میں انتہائی دلچسپی رکھتے تھے مگر غربت کے ہاتھوں مجبورہوکر پڑھائی کو خیرباد کہا اورکمانے کی غرض سے گھرسے نکل پڑے۔
چونکہ کم عمری تھی توشروعات کچھ اس طرح ہوئی کہ چھوٹے چھوٹے کھلونے لے کر شہرشہرفروخت کیا کرتے تھے اورمشکل سے ہی چند پیسے لے کر گھر پہنچاکرتے تھے اگریہ کہا جائے کہ کم عمری میں ہی آپ نے گھرکی ذمہ داریاں سنبھال لی تویہ غلط نہ ہوگا۔جس بچپن میں بچے کھلونوں سے کھیلا کرتے ہیں اسی بچپن میں آپ بچوں کے کھلونے بیچنے جایا کرتے تھے ۔کہا جاتا ہے ناجو اکثردکانوں پر چھوٹے ہوتے ہیں دراصل وہی اپنے گھرکے بڑے ہوتے ہیں۔
مسلسل محنت اور مشقت کے بعد آپ نے اپنی ہی کمائی سے گھرکے قریب ہی ایک ذاتی ٹھیہ خریدا جس پر آپ کھانے پینے کی مختلف اشیاء رکھا کرتے تھے جیسے کہ سموسے، برگر، چاٹ، پکوڑے وغیرہ سلسلہ یونہی چلتا رہا اورروپیہ روپیہ جوڑ کر آپ نے خودکی دوکان خریدلی ۔جب جگہ بڑی ہوئی توکھانے کی اشیاءمیں بھی اضافہ ہوااوریوں ہی ترقی کی منزلوں کو پار کرتے گئے۔آپ کے کھانے کے ذائقے کا معیار صرف آپ کے علاقے تک ہی محدودنہ رہا بلکہ شہرسکھر میں بھی آپ کے نام کا چرچہ عام ہونے لگا۔
آہستہ آہستہ شہرت اتنی بڑھ گئی کہ آج سکھر شہرمیں آپ کا )فاسٹ فوڈ پوائنٹ) ہے جہاں روزہزاروں کی تعدادمیں چھوٹے بڑے ،طالب علم ،فیملیز اور مختلف طبقوں کے لوگ آپ کے کھانوں سے لطف اندوز ہونے آتے ہیں آپ کے(فاسٹ فوڈ پوائنٹ )کی ایک خاصیت جوآپ کو دوسرے ریسٹورینٹ سے مختلف بناتی ہے وہ ”چکن اسٹک اوربیف چلی برگر“ہے جسے دوسرے شہروں کے سیاح بھی کھانے بشوق آتے ہیں۔
آپ نے ایسا وقت بھی گزاراہے جب کھانے کو دووقت کی روٹی بھی نصیب نہیں تھی اپنی غربت کا وقت یادرکھتے ہوئے اورانسانیت کے ناطے آپ نے مزدوروں اور غریب طبقوں کے لئے ایک دیسی ڈھابہ کھولا جہاں آج کے زمانے میں ۰۱ روپے کے نوٹ کی کوئی اہمیت نہیںوہاں آپ ۰۱روپے میں غریبوں کو پیٹ بھرکھانا مہیا کرتے ہیں جس میں چاول،روٹی، سبزی،دال ،حلیم،نہاری وغیرہ شامل ہیں۔
خود پڑھائی کاشوق پورانہ کرسکے اس لئے اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں کوئی کثرنہ چھوڑی،خدانے آپ کو دوبیٹے اورایک بیٹی سے نوازا۔بڑابیٹاجوکہ بزنس کے شعبے سے وابسطہ ہے جبکہ چھوٹابیٹا جوکہ انجینئرنگ کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے اور بیٹی جس کی تعلیم ابھی جاری ہے ۔آپ کی زندگی کے پہلوﺅں پر ایک ڈاکومینٹری (Documentry)بھی بنائی گئی اورکسی نجی چینل کے ایک صحافی نے آپ کا انٹرویوبھی لیاتھا جس میں اپنے پرانے وقت کو یادکرتے ہوئے آپ نے ایک خوبصورت بات کہی کہ ”انسان کو اپنا پرانہ وقت نہیں بھولنا چاہیئے ہمیشہ اپنے سے کمترلوگوں سے کچھ سیکھنا چاہیئے“کیونکہ اگرانسان میں تکبرآجائے تووہ انسان کو انسان نہیں شیطان بنادیتا ہے۔
آج اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ”منہاج شمسی “ایک سادہ زندگی گزارنے کو پسند کرتے ہیں ۷۴ سال عمرہونے کے بعد بھی محنت اورلگن سے کمانے کا جذبہ آج بھی عروج پر ہے منہاج شمسی غریبوں کواپنا دوست اور مزدوروں کو اپنا ہمدردسمجھتے ہیں اگرآپ کو غریبوں کا مسیحا کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

No comments:

Post a Comment