Monday, 22 August 2016

مہناز صابر: عید معاشی سرگرمیوں کا محور

A bit deviation from outline. ur outline was: معاشی سرگرمیوں کا محور
عیدالاضحی: مذہبی تہوار ہی نہیں ، معاشی سرگرمیوں کا محور بھی
Mehnaz Sabir
نام: مہناز صابر
رول نمبر: 2K16/MC/36 MA prev
کٹیگری : فیچر

مسلم معاشرے میں عیدالاضحی کو ایک خاص حیثیت اور مقام حاصل ہے ۔ عیدالفطر کے بعد یہ دوسرا بڑااسلامی تہوار ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی پیروی میں دنیا بھر کے مسلمان عیدالاضحی کے دنوں میں قربانی کرتے ہیں ۔ قربانی کا گوشت رشتہ دا روں، دوست احباب ، پڑوسیوں کے علاوہ غریب اور نادار لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ معاشرے میں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں ، جو عیدالاضحی کو ایک مذہبی فریضے کی بجائے خوب ڈٹ کر کھانے کا موقع سمجھتے ہیں ۔ ایسے لوگ حکمِ الٰہی کے مطابق قربانی تو کرتے ہیں لیکن سارا گوشت اپنے ڈیپ فریزر میں ذخیرہ کرلیتے ہیں ۔
ٰ
ٰ عیدالاضحی پر قربانی کا جانور گھر میں آتے ہی بچوں کی عید ہوجاتی ہے بلکہ بہت سے بچے تو اپنی پسند کا جانور لاتے ہیں پھرا سکو خوب سجاتے ہیں ،گھماتے پھراتے ہیں اور اپنی قربانی کے جانورکے خوب نازنخرے اٹھاتے ہیں ۔ ایسے میں کوئی شرارتی گائے یا بکرا بچوں سے رسّی چھڑوا کر بھاگ جاتا ہے اور پھر سارے بچے اور بڑے اسکو پکڑنے کے لیے اسکے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں ۔وہ بھی بڑے مزے کا منظر ہوتا ہے ۔اور پھر آخرکار ہانپتے کانپتے وہ گائے یا بکرے کو پکڑنے میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں ۔

بالآخر عید کا دن آجاتا ہے اور لوگ سنّتِ ابراہیمی کی آدائیگی کرتے ہیں اور پھر دعوتوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔ اور ہر گھر میں مزے مزے کے کھانے بنائے جاتے ہیں ۔ نوجوان طبقے اور بچوں کا رجحان بار بی کیو کی جانب ہوتا ہے اور بار بی کیو کر کے عید کا مزہ دوبالا کرتے ہیں ۔ اور کئی دن تک دعوتوں کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ۔

عیدالاضحی ایک ایسی معاشی سرگرمی ہے جس کے اثرات معاشرے میں دور تک جاتے ہیں اسلام امراء اور صاحبِ ثروت افراد پر ایسے فرائض عائد کرتا ہے جنکے ادائیگی سے گردِش زر کے راستے کھلتے ہیں اور دولت امراء سے غریب افراد کی طرف منتقل ہوتی ہے ۔ اگر صرف پاکستان کے حوالے سے بھی دیکھا جائے توعیدالاضحی ٰ کے محض تین دنوں میں ہونے والی معاشی سرگرمیاں تقریباً چھ ماہ یا پورے سا ل پر محیط ہوتی ہیں اس کی ابتداء فارم ہاوسز یا دیہی علاقوں میں قربانی کی نیت سے پالے جانے والے جانوروں کی پرورش سے ہوتی ہے ۔ یہ سلسلہ تقریباً سارا سال جاری رہتا ہے

عیدالاضحی بعض صنعتوں ، خصوصاً چمڑے کی صنعت کو بھرپور منافع کمانے کا موقع فراہم کرتی ہے ۔ بقول چمڑے کے تاجروں کہ’’یہ ہمارا سیزن ہوتا ہے ۔ ہم سال بھر کی اپنی ضروریات کا تقریباً
25 فیصد خام مال اس تہوار کے موقعے پر حاصل کرتے ہیں ۔

چمڑے کی صنعت کے بعد زکر آتا ہے کراچی کی مویشی منڈی کا ، جو ہر سال سپر ہائی وے پر فوج کی نگرانی میں لگتی ہے۔ اس کا شمار دنیا کی وسیع ترین مویشی منڈیوں میں ہوتا ہے ۔ اس کا ٹینڈر کروڑوں روپے میں ہوتا ہے ذیلی ٹھیکے اسکے علاوہ ہیں ۔ جن میں پارکنگ ، داخلہ فیس، پینے کا پانی ، چائے ، کھانے کے ہوٹل، چارے اور بھوسے کے اسٹالوں کے ٹھیکے قابلِ ذکر ہیں ۔ یہ منڈی تقریباً بیس سے پچیس دن تک لاکھوں افراد کی روزی کا ذریعہ بنی رہتی ہے ۔

جب بلدیاتی ادارے والوں سے پوچھا گیا کہ عیدالاضحی کے دنوں میں کام بہت ذیادہ ہوتا ہے آپکے کارکن کم پڑتے ہونگے تو انہوں نے بتایا کہ ’’ عیدالاضحی کے دنوں میں کام کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر یومیہ اجرت پر سینٹری ورکرز بھرتی کرتے ہیں اور کوڑا اٹھانے والیگاڑیوں کی قلت کے باعث کرائے پر گاڑیاں حاصل کرتے ہیں ۔

اب ذرا ایک دوسرے پہلو کو دیکھیے!عید قرباں کا موقع الیکٹرونکس کے تاجروں کیلیے خوشی کا پیغام لیکر آتا ہے ۔ الیکٹرونکس مارکیٹ کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ’ہم سارا سال میں اتنا نہیں کماتے، جتنا عیدالاضحی کی موقعے پر کما لیتے ہیں ۔ ان دنوں فریج اور ڈیپ فریزر ریکارڈ تعداد میں فروخت ہوتے ہیں ۔

عیدالاضحی پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پورے شہر کو کھانے کا بخار چڑھ گیا ہے ۔ بیکری اور ریستورانوں میں سالم رانیں بھننے یا ہنٹر بیف بنانے کاجو معاوضہ لیتے ہیں وہ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اچھا بھلا انسان چکرا کر رہ جائے ۔ لیکن زبان کے چٹخارے پر یقین رکھنے والے کسی کی پرواہ نہیں کرتے ۔ لہٰذا ان جگہوں پر وہ رش دیکھنے میں آتا ہے کہ الامان الحفیظ ۔


عیدالاضحی ان بیچاروں کے لیے بھی روزگار کا ذریعہ بن جاتی ہے جو کچرے کے ڈھیر سے کارآمد چیزیں چننے کا کام کرتے ہیں ۔ ایک طبقہ ان دنوں کوڑے کے ڈھیر پر پھینکے جانے والی آلائشوں سے چربی نکال کر بیچنے کا دھندا کرتا ہے خریدنے والے اس چربی سے گھی بنا کر بازارمیں فروخت کرتے ہیں جو سموسوں، نمکو اور پکوڑے تلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔،

No comments:

Post a Comment