Wednesday, 10 August 2016

نسرین ایک گھریلو خاتون - Referred back

نسرین ایک گھریلو خاتون - Referred back
 Corrected
محنت کش خاتون " نسرین ستار" 
تحریر کردہ : سنبل نذ یر
پروفائل : ایم ۔اے پرئیوس 
رول نمبر : 61 

مردوں سے بھری اس دنیا میں جہاں عورتوں کو بھی اتنا ہی حق ہے وہاں صرف یہ حق نام کے لئے ہی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورتوں کو وہ مقام حاصل نہیں جس کی وہ مستحق ہیں عورتوں نے قوم کے لیے بہت سے کام سر انجام دئیے ہیں جن کی مثالیں پیش کرتی ہوں جیسا کہ ۔فاطمہ جناح جو کہ مادر ملت تھی، محترمہ بنیظیر بھٹو ،جھانسی کی رانی، آسو بائی ، بلقیس ایدھی، ملالہ یوسف زئی جیسی باکمل خواتین میں نسرین بھی شامل ہے جو کہ 1965 ؁ء 2 جون کو حیدرآباد کے علاقے صدر میں پیدا ہوئی اس کا تعلق بہت غریب گھرانے سے تھا نسرین کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا لیکن حالات ایسے نہیں تھے کہ وہ اپنی خواہشات کو عملی جامہ پہنا سکے اس جدید ٹیکنا لوجی کے دور میں پاکستان کی خواتین کو ابھی مشکلات کا سامنا ہے آج بھی کئی جگہوں اور دیہاتوں میں لڑکیوں کو فوراََ بیاہ دیا جاتا ہے نسرین کی شادی بھی غریب گھرانے میں کرادی گئی شادی کرکے نسرین ٹنڈو جام گئی اور کچھ عرصے کے بعد وہ جامشورو آر بی بی کالونی میں آکے بس گئی اس کا شوہر پرائیوٹ نوکری کرتا تھا شادی کے بعد بھی نسرین کی قسمت و حالات بدل نہ سکے نسرین اور اس کے شوہر کے کاندھوں پر بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ، تعلیم کے اخراجات جو کہ کم آمدنی میں پورے کرنا مشکل تھے اس نے اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں داخلہ دلوا دیا بچوں کے پروان چڑھنے سے قبل ہی اس کا شوہر خالق حقیقی سے جا ملا جس کے بعد وہ بہت اکیلی ہوگئی اور ساری ذمہ داری اس کے سر آگئی۔ سسرال والوں کے حالات ایسے نہ تھے کہ اس کا یا اس کے بچوں کا پیٹ بھر سکیں یہی حال میکے والوں کا بھی تھا نسرین پریشان رہنے لگی وہ اپنے بچوں کی پڑھائی تو دور گھر کے اخراجات جیسا کہ بچوں کے پہننے ،اوڑھنے ،کھانے،پینے جیسی سہولیات نہیں دے سکتی تھی نسرین نے ہمت نہ ہاری ان مسائل کو حل کرنے کے لئے گھر گھر جا کر کھانا پکانا ، صفائی ستھرائی کرنے لگی کہا جاتا ہے کہ " محنت میں عظمت " ہے لیکن یہ عظمت مردوں کے حصوں میں اور محنت عورتوں کے حصوں میں آتی ہے نسرین گھر گھر کا کام کرکے 3 سے چار ہزار کماتی اور ساتھ میں لوگوں کی باتوں رشتے داروں کے طعنوں کا سامنہ کرتی مردوں کی بُری نظرنے اس کے لئے حالات اور مشکل بنا دیئے لیکن وہ پھر بھی محنت کرتی رہی۔اس سے بھی وہ اپنے بچوں کے اخراجات پورے نہیں کر پائی کیونکہ نسرین اپنے بچوں کو تعلیم دینا چاہتی تھی یہی وہ مگن تھی جس نے اسے کبھی تھکنے نہ دیا لہٰذا نسرین نے اخراجات پورے کرنے کے لئے سلائی بھی شروع کردی شاید اسی دن کے لیے والدین بچوں کو خاص طور پر بیٹیوں کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ ہنر سکھاتے ہیں تاکہ وہ آئندہ کی زندگی خوشحالی سے بسر کر سکیں اسی طرح سلائی کا ہنر نسرین کی زندگی کے مسائل کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوا ۔
نسرین کی دوست پروین کا کہنا ہے کہ نسرین ان عورتوں میں سے ہے جو بغیر کسی سہارے کے مشکلات کو نظر انداز کرکے آگے بڑھتی اور اپنی محنت سے منزل تک رسائی حاصل کرتی ہے ۔
نسرین کا کہنا ہے کہ وہ تعلیم کے زیور سے محروم رہی لیکن سلائی کے ہنر نے اس کی زندگی کو کافی حد تک سہارا دیا اور وہ اپنے مقصد یعنی بچوں کی تعلیم و تربیت کو پروان چڑھانے میں کامیاب رہی وہ اس بات کی مرہونِ منت اپنے والدین کو ٹھراتی ہے جو اس دنیا میں نہیں لیکن ان کی دعائیں اور ان کی دی ہوئی تربیت کا سہارا نسرین کوکبھی تھکنے نہیں دیتا ۔
----------             ----------------         -----------   --------------      --------        ----------          ----------
Referred back
Topic is profile, u have sent  story. U should see what a story and  profile is.
This does not carry ur name in the file
 Every profile should  carry photograph
Plz first of all  read what is profile and how it is written?
Read some ood profiles, sample are available on ur class FB group
Your this piece can not be taken as profile 
Observe proper paragraphs

نسرین ایک گھریلو خاتون 
نسرین ۲ جون ۶۵۹۱ع کو حیدرآباد کے علاقے صدر میں پیدا ہوئی نسرین کا تعلق ایک بہت غریب گھرانے سے تھا ان کے والد صاحب ایک بس ڈرائیور تھے نسرین کی ۴ بہنیں اور ۵ بھائی تھے جس کی وجہ سے گھر کے اخراجات بہت ذیادہ تھے اور آمدنی بہت کم بڑی مشکل ان کے گھر کا گزر بسر ہورہا تھا نسرین کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا ان کے گھر اےسے حالات نہیں تھے کہ وہ پڑھ سکے اس لئے نسرین نے پڑھائی نہیں کی تاکہ اس کے چھوٹے بہن بھائی پڑھ سکیں کیونکہ وہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی وہ چاہتی تھی کہ جو خرچہ اس کے تعلیم حاصل کرنے پر ہو اس خرچے سے اس کے بہن بھائی تعلیم حاصل کرلیں جیسے وقت گزرتا گیا تو سارے بہن بھائی جوان ہو گئے اور پڑھ لکھ کے بھائی اس قابل ہوگئے تھے کہ گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیئے اپنے والد صاحب کا ہاتھ بٹا سکے پھر اسی دوران نسرین کا رشتہ آگیا اور اس کے والدین نے نسرین کی شادی کردی نسرین شادی کے بعد ٹنڈوجام چلی گئی پھر کچھ عرصہ بعد وہ جامشورو آر۔بی۔بی کالونی میں آکر رہنے لگ گئے نسرین کا شوہر ایک پرائیوٹ جاب کرتا تھا جس  کی آمدنی اتنی ذیادہ نہیں تھی شادی کے بعد نسرین کے حالات بدل نہیں سکے پھر اس کے ۲ بییٹیاں اور ۲ بیٹے ہوگئے اب نسرین اور اس کے شوہر کے کاندھوں پر بچوں کی پرورش اور تعلیم کی ذمیداری آگئی نسرین نے اپنے گھریلو حالات کی وجہ سے بچوں کو ایک سرکاری اسکول میں داخل کر وا دیا کچھ ہی عرصہ بعد نسرین کے شوہر انتقال ہوگیا جس کے بعد نسرین بہت اکیلی ہوگئی اور اب نسرین کے کاندھوں پر بچوں کی تعلیم اور پرورش کی ذمیداری آگئی نسرین کے سسرال اور میئکے کے حالات ایسے نہ تھے بچوں کی پڑھائی کی ذمیداری اٹھاتے نسرین بہت پریشان تھی کہ وہ کیا کرے بچوں کی تعلیم تو بہت دور کی بات گھر میں کھانے کو اناج ایک دانا نہیں تھا ایسے میں نسرین کو مجبور ہو کر اپنے بچوں کے خاطر گھر سے باہر کام کی تلاش میں نکلنا پڑا کافی بھاگ دوڑ کے بعد نسرین کو ایک ہاسٹل میں جاب مل گئی ہاسٹل کی جو میڈم تھی نسرین ان کے گھر کام کرنے لگی گھر کا تمام کام کھانا پکانا صاف صفائی سب نسرین کی ذمیداری تھی نسرین پڑھی لکھی نہیں تھی لیکن آج نسرین کو احساس ہورہا تھا کہ اس نے تعلیم حاصل کی ہوتی تو آج ایک اچھی جاب نسرین کو مل جاتی لیکن نسرین نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے بچوں کی اچھی پرورش کے ساتھ ساتھ تعلیم کے ذیور سے بھی آراستہ کیا نسرین کی بڑی بیٹی مہتاب آج کراچی کے ایک کالج میں لیکچرار ہے اور دوسری بیٹی (ماروی ) ھاسٹل کی انچارج ہے نسرین نے اپنی بڑی بیٹی کی شادی کردی جو اپنے گھر میں بہت خوش ہے نسرین کی چھوٹی بیٹی نے گھر کی تمام ذمیداری سنبھالی ہوئی ہے نسرین آج بھی وہی کام کر رہی ہے نسرین نے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاہیے بلکہ خود باہر نکل کر محنت کی اور اسی محنت کی کمائی سے اس نے اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا اور ان کو اس قابل بنایا کہ وہ آج بہتر زندگی بسر کررہے ہیں نسرین کے دونوں بیٹے تعلیم مکمل کرنے کے بعد نوکری کی تلاش میں ہیں نسرین کو امید ہے کہ جلد اس کے بیٹوں کو اچھی جگہ نوکری مل جائے گی نسرین بہت خوش ہے اور اﷲ کا بہت شکر ادا کرتی ہے کیونکہ زندگی کے مشکل دور میں اسے صرف اﷲ کا ہی سہارا تھا 

No comments:

Post a Comment