Wednesday 10 August 2016

موڑ مقام - فاریہ مسرور

For feature, profile and interview pix is must
No paragraphing. There is more myth than reality.  if there is reference of some book or other authentic material plz mention that. 
Look construction of mosque, further description of the  Mor Maqam place. 
Plz let us  know how u spell ur name in Urdu? bcz ur different pieces carry different spelling

 فیچر
موڑ مقام
فاریہ مسرور
M.A. Previous
Roll No 23
پاکستان میں بے شمار خوبصورت مقام اور تاریخی عمارتیں موجود ہیں جن کے پسِ منظر میں دلچسپ کہانیاں اور تاریخ کے کئی راز چھپے ہیں پاکستان کے سب ہی تاریخی مقام اور دل فریب منظر اپنی جگہ ہیں لیکن سندھ قدیم تاریخ کے سبب ایک الگ اہمیت کا حامل ہے ۔ سندھ کی تاریخ کئی ہزار سال پرانی ہے اور اسکا ثبوت خود سندھ کے تاریخی مقام ہیں جو ہزاروں سال پرانی ثقافتوں کی عکاسی کرتے ہیں ۔ سندھ کا ایک ایک مقام سندھ کی تاریخ کی عکاسی کر رہا ہے جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ سندھ ہزاروں سال پرانا خطہ ہے۔ سندھ میں ہزاروں بادشاہوں نے حکومت کی جن کا بول بالا آج تک ہے سندھ برصغیر کا اتنا اہم حصہ تھا کہ یہاں انگریزی حکومت بھی رہی بعد ازاں سندھ میں انقلاب آیا اور سندھی بادشاہوں نے پھر سے اپنی ریاست کو انگریزوں سے آزاد کرایا اور پھر سے سندھی حکومتیں قائم ہوئیں۔ سندھ کے بے شمار تاریخی مقاموں سے ہم انجان ہیں ایسا ہی ایک مقام پرانے ماتلی کے قریب موڑ مقام کے نام سے مشہور ہے۔ جس کی تاریخ تقریباً5ہزار سال پرانی ہے ۔ موڑ مقام انتہائی خوبصورت اور دل فریب مقام ہے اسکی خوبصورتی ہی اسکی تاریخ کی گواہی دیتی ہے۔ پہاڑ کی چوٹی پر ایک خوبصورت مسجد تعمیر ہے جو موڑ مقام کی مسجد کہلاتی ہے یہ مسجد اپنے وقت میں خوبصورتی کا شاہکار کہلاتی تھی۔ اس مسجد کی تعمیر کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مسجد ہزاروں سال پرانی ہے اس مسجد کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ مسجد ایک یادگار کے طور پر بادشاہ وقت ارباب چا کر اوڈھیجو نے تعمیر کروائی تھی ارباب چاکر اوڈھیجو کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ انتہائی مغرور بادشاہ تھا جس نے کبھی اپنی گردن نہیں جھکائی تھی اس نے اپنے دور بادشاہت میں کبھی اپنی گردن نہیں جھکائی تھی ارباب چاکر کی 7بیٹیاں تھیں جو انتہائی خوبصورت تھیں ارباب چاکر اوڈھینجو کی بڑی بیٹی جو انتہاءسے زیادہ حسین ہونے کے ساتھ ساتھ خود بھی ایک بادشاہ میر باغو کی بیوی تھی۔ وڈیرو میر باغو جس کے نام سے ٹنڈوباغو شہر آباد ہے۔ میر باغو کی بیوی اور حسین ہونے کے سبب اسے سندھ رانی کا خطاب دیا گیا تھا۔ ارباب چاکر اوڈھیجو کی دوسری بیٹی جس کا نام کلا تھا وہ بھی حسین و جمیل ہوا کرتی تھی ایک دن وڈیرو ارباب چاکر اوڈھیجو کی خدمت میں ایک فقیر حاضر ہوا جو پیشے سے (پیر) مولائی تھا۔ بادشاہ کے سامنے حاضر ہو کر کہا آپ کی بارگاہ میں ایک عرض پیش کرنا چاہتا ہوں بادشاہ نے کہا کہو کیا کہنا چاہتے ہوفقیر نے کہا مجھے آپ کی بیٹی کلا بہت پسند ہے اور میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ بادشاہ جو کہ بادشاہ ہونے کے ساتھ ساتھ مغرور بھی تھا اس نے جواب دیا کہ تم کہاں اور تمہاری اوقات کہاں اور میری بیٹی سے شادی کا خواب دیکھتے ہو۔ بادشاہ نے فقیر کو بہت بے عزت کیا فقیر نے بدلے میں بادشاہ کو بدعا دی کہ اب تمہاری کوئی بیٹی ڈولی میں نہیں بیٹھے گی اور نہ انکا حسن رہے گاا ور تمہاری باقی سب بیٹیاں غرق ہو جائیں گی یہ بدعا دیتے ہی بادشاہ کی باقی6بیٹیوں سمیت کلا بھی زمین میں اسی وقت دفن ہو گئیں اور اس فقیر نے بھی اسی وقت بادشاہ کے دربار میں ہی خودکشی کر لی بادشاہ کی بیٹی کلا جو اُس وقت پہاڑ کی چوٹی پر تھی وہ وہیں غرق ہو گئی اس لئے بادشاہ نے اُس جگہ پر یادگار کے طور پر وہاں مسجد تعمیر کروائی مسجد تعمیر کروانے کی وجہ یہ بھی تھی کہ پہاڑ کی چوٹی پر نہ تو کوئی قبر موجود تھی اور نہ ہی کوئی گڑھا اسی لئے مقبرے یا مزار کے بجائے سب کے مشورے کے بعد وہاں مسجد بنانے کا فیصلہ ہوا۔ یہ مسجد موڑ مقام کی پہلی مسجد تھی جہاں نماز پڑھانے کے ساتھ ساتھ بچوں کو دینی تعلیم بھی دی جاتی تھی اس مسجد سے وابستہ ویسے تو بہت سے قصے کہانیاں ہیں لیکن ایک اور واقعہ آج تک مشہور ہے کہا جاتا ہے کہ وڈیرو ارباب چاکر اوڈھیجو جو کہ انتہائی مغرور بادشاہ تھا۔ مغرور ریت کے سبب گردن نہ جھکاتا تھا۔ جب یہ مسجد تعمیر ہوئی تو وڈیروارباب چاکر اوڈھیجو نے خود آکر اس مسجد میں نماز پڑھی اور اللہ کے آگے اپنی گردن جھکائی تو اس وقت کے مدرسے کے طالبعلوموں نے وڈیرو ارباب چاکر اوڈھیجو کی اس تبدیلی کی خوشی میں اونٹ موڑ مقام کی مسجد پر گھڑے کیئے اور اونٹوں نے خوشی میں صدائیں لگائیں۔یہ جگہ اتنی پرانی ہونے کے باوجود آج بھی خوبصورتی کا شاہکار ہے ۔ اس تاریخی مقام سے بہت کم لوگ آشنا ہیں۔ لیکن اسکی تاریخ ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ غرور اللہ کی ذات کو پسند نہیں جو غرور کرتا ہے اسکا انجام اچھا نہیں۔

No comments:

Post a Comment