Friday 19 August 2016

تیل اور گیس کمپنیز کی سماجی زمہ داری



آرٹیکل
تحریر: واثق احمد میمن
رول نمبر: 70(M.A Previous)

تیل اور گیس کمپنیز کی سماجی زمہ داری 

تیل اور گیس کا شعبہ پاکستان کا ایک اہم شعبہ ہے مختلف سرکاری اعدادو شمار کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وقت سندھ تیل اور گیس کی پیداوار میں پاکستان کے دوسرے صوبوں سے آگے ہیں جس قدر تیل کے ذخائر کا تعلق ہے تو جون ۲۰۰۸تک کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں خام تیل کے کل ۱۳۹ذخائر موجود ہے جن میں زیادہ ذخائر یعنی ۱۱۲ ذخیرے سندھ میں موجود ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت ۱۴۰ گیس کے ذخائر موجود ہے جو سب کے سب پیداواری ذخائر ہے ان میں بھی سب سے ذیادہ ۱۰۷ ذخیرے سندھ میں موجود ہے۔( ذریعہ :پاکستان انرجی ائیر بک ۲۰۰۸)
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گیس کی کل پیداوار کا ۷۰فیصد سندھ سے حاصل ہوتاہے 
تیل اور گیس کے ذخائر کو دریافت کرنے کے لئے ملکی اور غیر ملکی کمینیز کو باقائدہ لائنس حاصل کرنا پڑتا ہے ان کمپینیز کو پیٹرولیم اور گیس کی وزارت سے ایک معاھدے پر سائن کرنا پڑتا ہے اس معاھدے کو پیٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ کہا جاتا ہے اس معاھدے میں تیل اور گیس کی دریافت اور پیداوار کے دوران مقامی ماحول کا تحفظ اور مقامی علاقے اور لوگوں کی ترقی ، ان کو روزگار محیا کرنا رائلٹی اور پراڈکشن بونس دینا اور کافی تفاصیل موجود ہیں۔ جن پے عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔تیل اور گیس کے لائنسس بھی اس لازمی شرط پے جاری کئے جاتے ہے کہ قدرتی وسائل دریافت کرنے والی کمپنیز اپنی سرمایہ کاریکا ایک مخصوص حصہ اس علاقے جہاں سے پیداوار حاصل ہوتی ہے وہاں کی سماجی اور اقتصادی ترقی پر خرچ کریں گی۔
سندھ صوبہ تیل اور گیس کی پیداوار میں پاکستان کا انتہائی زرخیر صوبہ ہے۔ سندھ میں تیل کی پیداوار 1976 میں ضلع بدین کے تعلقہ گولارچی " شہید فاضل راہو" سے شروع ہوئی دنیا میں کسی بھی علاقے میں جہاں سے تیل اور گیس کی پیداوار حاصل کی جاتی ہے وہ علاقے دنیا کے خوشحال ترین علاقوں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ خصوصی طور پر عرب ممالک جہاں تیل کی پیداوار کی وجہ سے لوگوں کے رہن سہن ، عام لوگوں کی اقتصادی صورتحال میں بھی قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ 
بد قسمتی سے سندھ ملکی پیداوار میں زیادہ سے زیادہ تیل اور گیس پیدا کرنے کے باوجود آج بھی بدحالی کا شکار ہے جہاں پے بین الاقوامی کپنیز نے مقامی لوگوں کے حقوق سلب کئے وہاں بدقسمتی سے وہاں کے منتخب نمائندوں نے بھی کوئی قصر نہیں چھوڑی وقت فوقت مقامی سیاسی لیڈر شپ نے عوام سے ان کے حقوق دلانے کے نام پر ووٹ مانگ کر جیتنے کے باد اپنے ذاتی مفادات ان کمپینز سے حاصل
کرکے عوام کے بھروسے کا سودا کیا۔منتخب نمائندوں نے کمپنیز سے رشوت کے طور پر تیل کے کوئے کی چوکیداری ٹرانپورٹ کے ٹھیکے لئے اور اپنے عزیزو کو کمپنیز کی اہم پوسٹے دلاکر بھاری مراعت حاصل کی اگر ہم ضلع بدین کی مثال لیں تو یہاں اس وقت یونائیٹڈ انرجی آف پاکستان تیل اور گیس کی دریافت اور پیداوار میں مصروف عمل ہے۔ غیر ملکی اور ملکی اداروں کے دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق بدین تیل اور گیس کے حوالے سے ملک کا امیر ترین ضلع ہے۔ پر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ترقی کے حوالے سے یہ ملک کا غریب ترین ضلع ہیں۔ یہاں اس وقت بھی تیل اور گیس "Hydro Carbon" کے ذخائر موجود ہے۔ یہ امیر ضلع پاکستان کی تیل کی کل پیداوار کا 47% دیتا ہیں۔ جبکہ ایک غیر سرکاری تحقیقاتی ادارے سوشل پالیسی ڈولپمینٹ انسٹیٹیوٹ نے بدین ضلع کو غریب ترین ضلع قرار دیا ہے۔ جہاں غربت کی شرح 80% سے بھی بڑھہ کر ہے۔ جبکہ پیداوار حاصل کرنے والی ملکی اور بین الاقوامی کمپنیز کی اخلاقی اور قانوی زمہ داری ہے کہ ان علاقوں میں جہاں سے پیداوار حاصل ہوتی ہے عوامی بھلائی کے منصوبے پر پیسہ کرچ کرے اور اس کے لئے وہاں کی مقامی کمیونیٹیز کو اعتماد میں لیں اور انکے صلاح مشورے سے ایسے منصوبے بنائے جائے جو عوام دوست ہو۔

No comments:

Post a Comment