Thursday 25 August 2016

رحما تالپر,بجلی چوری


بجلی چوری
آرٹیکل
رحما تالپر
رول نمبر:50
ایم۔اے۔پریویس
آج کے دور میں سائنس نے کافی ترقی کی ہے اور دن بہ دن ترقی کرتی جارہی ہے۔دنیا میںآج تک بہت سی ایجاد یں ہوئیں جن میں سے ایک ایجاد بجلی ہے۔اس وقت پاکستان معاشی بحران کے ساتھ تعلیم،مہنگائی ،امن امان کا مثلہ ،گئس اور سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا بحران ہے ۔آج ہم اور ہماری زندگی اس مقام پر ہے جہاں بجلی کے بغیر کوئی کام ممکن نہیں۔بجلی سائنسدانوں کی طرف سے ایک ایسی کامیابی ہے،جو ہماری ضرورت بن گئی ہے اور اس کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔آج کل پاکستان میں ہر شخص بجلی سے مہروم ہے کیونکہ ہمارے ملک میں توانائی کا بحران ہے جس کا سب سے زیادہ اثر عوام پر پڑ رہا ہے۔


پہلے زمانے کے انسان کے ترزندگی میں اور اب کے ترزندگی میں بہت فرق ہے پہلے بڑے گھر ہوا کرتے تھے اور دیواریں موٹی ہوا کرتی تھیں امومن گھروں کے صحن میں درخت ہوا کرتے تھے جس کی وجہ سے ٹھنڈی ہوائیں میسر ہوا کرتی تھیں اب تو زیادہ آبادی کی وجہ سے گھر چھوٹے رہائش فلیٹس میں تبدیل ہوگئے ہیں جس کے لیے بجلی کا ہونا لازمی ہے اور اس کے علاوہ شہروں میں ٹرانسپورٹ کی زیادتی کی وجہ سے پولیوشن اور گرمائش بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے بجلی کا انتظام بدانتظامی کا شکار ہے۔

اب سوال یہ آتا ہے کہ بجلی چوری کیوں ہو رہی ہے ؟کیا صرف ہم عوام ملوث ہیں اس کام میں صرف عوام ہی نہیں ساتھ ہی اس میں HESCO کے لوگ بھی شامل ہیں۔HESCO کی ناجائزیوں اور بشموراضافی بلنگ کا بوجھ بھی عوام کو اٹھانا پڑتا ہے جس میں بجلی کا چوری ہونا یہ برائی جڑ پکڑ گئی ہے اور کنڈا کلچر عام ہوتا جا رہا ہے اس وجہ سے کرسیلے بجلی میں نقائص پیدا ہوئے ہیں اگر HESCO والے ایماندار ہوجائیں پبلک کو صہیح بل ارصال کریں تو بجلی کی چوری کم سے کم ہوجائے۔بجلی چوری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت نے بجلی کو بہت مہنگا کر دیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے بل بھرنا ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں ۔
سندہ کے کئی علائقوں اور شھروں میں یہ مسئلہ عام پایا جاتا ہے کہ لوگ آئے دنوں احتجاج کے لیے ایسے تیار رہتے ہیں جیسے بکھاری خیرات کے لیے ساری اراضی کا چکر لگانے کے بعد معلوم یہ ہوتا ہے کہ قصور صرف ایک کا نہیں بلکہ اس میں سارے لوگ شریک ہیں۔اس شھر میں بجلی چوری تو ایک رسم بن کر رہ گئی ہے جس کی سزا سارے شھر اور محلے والوں کو بھگتنی پڑتی ہے چند روپوں کے عیوض آفس میں بھیٹے معزز لوگ لوگوں کو بجلی چوری کی ہدایات دیتے نظر آتے ہیں۔اگلے دن جب بجلی چوری کے خلاف کوئی آفیسر ریٹ کرتا ہے تو وہی پیسوں کے لیے بکتے ہوئے بکاؤ لوگ ان کو پہلے ہی آگاہ کردیتے ہیں۔


چینل کے قریب وابستہ ایک دکاندار نے عجیب حالات بتائے یہ لوگ خود بجلی چوری کرتے ہیں اور کرنے کے لیے کہتے ہیں ان لوگوں کا کہنا یہ ہوتا ہے اگر آپ بجلی چوری نہیں کروگے تو اتنی مہنگائی کے دور میں اپنا باورچیخانہ کیسے چلا پاؤ گے دراصل ہمارے باورچیخانے کی نہیں بلکہ اپنے باورچیخانے کی بات کرتے ہیں جو کہ قانون کے خلاف ہے ۔پھر بھی یہ اپنا کوٹہ پورا کرنے اور بچوں کی پڑھائی کا خرچہ نکالنے کے لیے یہ شرم سار حرکت خود بھی کرتے ہیں اور دسروں کو بھی کرنے کا گراوئنڈ میسر کرتے ہیں کئی ایسے گھر اور دکان بلکہ بھہت سارے گھر اور دکان ایسے ہیں جس میں بہت سارے ایئر کنڈیشں لگے ہوئے ہیں اور وہ مشکل سے 2یا 3 ہزار بل پے کرتے ہیں۔


بجلی چوری کی وجہ سے آئے دن ٹرانسفارمر اپنا کام کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر گھر میں2سے 3 ایسی چلتے ہیں جس کی وجہ سے لوڈ بڑھ جاتا ہے اور تار جل جاتے ہیں جس کی وجہ سے عوام آئے دن پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔لائن لاسس کی وجہ سے پرانا نظام ناقص مٹیریل کی وجہ ہے۔HEsCo والوں کو چاہیے کہ جدید ترین ٹیکنالاجی استعمال کریں تاکہ HESCOکے ملازمین کی ملی بگھت سے میٹر ریورس کیے جاتے ہیں جس سے کمپنی کو بہت ما لی نقصان ہوتا ہے اور انڈر گراوئنڈ سسٹم شروع کریں تاکہ کنڈا سسٹم ختم کریں۔


حکومت ہمیشہ اعلان کرتی رہتی ہے کہ بجلی چوروں کو قانون کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا لیکن یہ حرف اعلان ہی رہ جاتا ہے کیا بجلی چوروں میں عوام ہی ملوث ہے اس محکمے کے عملدار ملوث نہیں ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ محکمے پر سخت چیک اینڈ بیلینس رکھا جائے اور جہاں پرانی تاریں لگی ہوئی ہیں وہاں نئی تاریں لگا کر انسانی زندگیوں کو بچایا جائے۔

No comments:

Post a Comment