Thursday 25 August 2016

احسن شکیل - فقیر بشیر احمد لغاری ,پروفائل

pic??
فقیر بشیر احمد لغاری 
پروفائل 
تحریر : احسن شکیل  
فقیر بشیر احمد لغاری صدیوں پرانے گاؤں فقیر غلام علی سے تعلق رکھتے ہیں ، جو کہ ضلع میرپورخاص کے شہر ڈگری سے تقریباً 5کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آپ کے والد کا نام حاجی عبداللہ لغاری تھا ، آپ 1947 ؁ء میں اپنے آبائی گاؤں میں پیدا ہوئے ۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں سے 1956میں حاصل کی ۔ اور سیکنڈری تعلیم 1961میں ڈگری سے حاصل کی۔ آپ نے بین القوامی تعلقات میں ماسٹر ز 1975میں کیا۔

آپ نے اپنے علمی اور ادبی ذوق اور لوگوں کی بھلائی کی تکمیل کیلئے ایک تاریخی لائبیریر ی قائم کی ، جس کا نام فقیر بشیر احمد پبلک لائبریری ہے۔ اس لائبریر ی کا افتتاح پیر صاحب پگارہ ( مرحوم) نے 1960میں کیا۔ یہ لائبریری کسی بھی لحاظ سے بڑے شہر وں کی لائبریریوں سے کم نہیں ہے۔ مشہور کتابیں اور قلمی نسخوں سے سجی ہوئی یہ لائبریری کسی ریسرچ سینٹر یا انسٹیٹوٹ کی طرح ترتیب دی ہوئی ہے۔ پچھلے 55سالوں سے قائم اور دنوں دن ترقی کرتی ہوئی اور اپنی منزلیں طے پاتی ہوئی اس گاؤں کی لائبریری علم ، ادب ، تاریخ ، سیاست، سماجیت ، مذہب پر مشتمل اور دوسری زبانوں پر مشتمل لاتعداد میگزین ، سفر نامے ، بروشر کا ذخیرہ رکھتی ہے۔ اس لائبیریری میں اردو، انگریزی، سندھی ، پنجابی ، عربی اور فارسی زبانوں پر مشتمل تقریباً 25ہزار کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے۔ اور 44جلدوں پر مشتمل انسائیکلو پیڈیا جیسی نایاب کتابیں جس کے محتاط اندازے کے متعلق دنیا میں صرف چار نسخے موجود ہیں، جن کی مالیت تقریباً 5کروڑ ڈالر ہے، جو کہ اس لائبریری کی زینت ہے۔ اس لائبریری میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی سریل ، مخدوم محمد ہاشم نٹوی کا لکھا ہوا قرآن پاک ، خلیفہ قاسم اور دوسرے بزرگوں اور درویشوں کی شاعری کے نایاب قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سندھی ، عربی اور فارسی زبانوں کے چار سوسال پرانے قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔
اس لائبریری کی عمارت جو کہ ایک ریڈنگ ہال اور کتابوں کے کمرے پر مشتمل ہے ، یہ کسی بھی لحاظ سے اپنی مدد آپ کے تحت بنائی ہوئی اور ایک چھوٹے سے گاؤں کی لائبریری نہیں لگتی۔ اس لائبریری کا پیر صاحب پگارہ مرحوم ، میر علی احمد خان ٹالپر ، محمد خان جونیجو سابق وزیر اعظم ، معراج محمد خان، عمران خان، مخدوم سجاد حسین قریشی ، رسول بخش پلیجو اور کئی مشہور اسکالر اور اہم شخصیات سمیت فرانس اور برطانیہ کے کونسل جنرل اور ورلڈ بینک ناروے ڈائریکٹر جنرل وزٹ کرچکے ہیں۔

آپ کا کہنا ہے کہ اس لائبریری کوتاریخی لائبریری بنانا میرا دلی شوق اور زندگی کی خواہش تھی۔ اور آپ نے یہ لائبریری بجلی نہ ہونے والے زمانے میں بنائی۔ آپ نے دن رات ایک کرکے ان کتابوں کا ذخیرہ اکھٹاکیا تاکہ آنے والی نسلیں ان کتابوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔

آپ نے ساتھ ہی ساتھ اپنے گاؤں کو ایک مثالی گاؤں بھی بنایا ، اس گاؤں میں پرائمری اور مڈل بوائز اور گرلز اسکول ، ہاسپٹل ، پبلک لائبریری، پوسٹ آفس ، واٹر سپلائی ، پی ٹی سی ایل سروسز اور بجلی ، پکی سڑکیں اور مدرسہ و مسجد بھی موجود ہیں جو صرف آپ کی کاؤشوں کا نتیجہ ہے۔ آپ نے اپنے گاؤں میں کچھ چنے ہوئے لوگوں کو لے کر ایک تنظیم بنائی ، اور ایک باڈی بنا کر اس تنظیم کی سربراہی کررہے ہیں۔ اس تنظیم کا کام چانچ پڑتال کرنا ہے کہ ہاسپٹل میں ڈاکٹرز ہیں یا نہیں ، ادویات پوری ہیں یا نہیں ، اسکولوں میں ٹیچرز ہیں یا نہیں ، لوگوں کو صاف پانی مہیا ہورہا ہے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔
اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کے پاس مغل ، سمہ ، ٹالیر اور دوسرے اداروں کے سکے ، تلواریں ، نیزے، ڈھالیں اور بہت سے نوادرات بھی موجود ہیں۔ جس کیلئے آپ ایک عجائب گھر کی تعمیر کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ نے علمی کاؤشوں کی بدولت بے شمار میڈلز اور تعریفی اسناد حاصل کئے ۔
اور عنقریب آپ کی لکھی ہوئی دو کتابیں تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے علم میں اضافہ کرنے کیلئے دستیاب ہوں گی۔

No comments:

Post a Comment