Wednesday 17 August 2016

طوطے کے فال

 Feature is always reporting based.  This is not feature

سنبل نذیر
طوطے کے فعال

طوطا ایک پالتو جانور ہے جسے انسان پال کر اپنی زندگی میں ایک بہترین دوست پاتا ہے بادشاہت کے دور سے لے کر آج تک طوطے کو لے کرانسانی زندگی میں بہت اہمیت حاصل رہی ہے یہ اہمیت زندگی میں ہی نہیں بلکہ کتب بھی محاورات کی صورت میں طوطے کو ملی ہے جیسا کے اپنے منہ میاں مٹھو بننا وغیرہ طوطے کو یہی نہیں بلکہ مغلیہ دور میں۔
بقول ویلسن گیبیسو طوطا حکم دیتا ہے ۔
روشن سبز پنکھ .مڑی ہوئی سرخ چونچ .براہ راست موقف مفبوط ٹانگوں اور مڑے ہوئے پنجوں والا یہ پرندہ ہونے کے باوجود اسے ٹرک آرٹ میں مصوری کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اس کے سبز پر اور سرخ چونچ الگ شناخت کرتے ہیں۔
جانوروں سے ہونے والی بادشاہی میں ایک عقیدہ اعدادو شمار یہ بھی ہے کہ طوطا بات کرنے کی صلاحیت میں انسان منسلک ہے پرندے اطائر ہماری ثقافتی تاریخ کا حصہ ہے ہم اسکی طرف سے خوش ہورہے ہیں اور بہت سی تحریروں میں طوطے کے خیال انسانی حالت کی نمایُندگی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
مغلیہ دور میں حکمرانوں نے سازشوں اورراوبط پر نظر رکھنے کے لیے ان کے زنان خانہ میں ایک مغبر کے طورپر ایک طوطے کو برقرار رکھا راز کی ایک کنیز اوربھیدوں کا افسانے میں یہ ایک گارڈ کے طور پر کام کرتا ہے مغل حکمرانوں سازشوں اورروابط پر نظر رکھنے کے لیے ان کے زنان خان میں ایک مغبر کے طور پر طوطے کو برقرار رکھا جو غیرقانونی راوابط پرندوں کی طرف سے برآمد کیا گیا تھا۔
اسی طرح جسے طوطے انسانی زندگی میں آب(رونق دیتے) ہیں طوطوں سے منسلک قدیم کھیل طوطے کی فعال ہے جو کہ اپنے اندر ایک پوری دنیا سموےُ ہوے ہے کبھی یہ کھیل آبرہ خاک میں ملا دیتا ہے اور کبھی یہ کھیل زندگی میں چار چاند لگا دیتا ہے یہ کھیل کچھ اس طرح کھیلا جاتا ہے مالک اپنے سامنے کچھ لفافوں میں رقعے ڈال کررکھ دیتا ہیاور پھر پنجرے سے طوطے کو نکال کر ایک لفافا اٹھانے کی کہتا ہے اس فن میں طوطے کو مہارت حاصل بہ تربیت ہوتی ہے لفافا اٹھانے کے بعد فعال نکللوانے والے کو اس کی تقدیر کا حال سنایا جاتا ہے کہ اس کے ساتھ آیندہ کیا ہو نے والا ہے یا کیا ہوگا
کچھ لوگوں کی منشا کے مطابق نہ کھلے مثال کے طور پر کوی شخص جننا چاہتا ہے کہ اس کی شادی کب ہوگی؟ اور مٹھو میاں پنجرے سے نکلتے ہی لاٹھی کی آواز پر وہی رک جاتے ہیں جہاں مالک کی خواہش ہوتی ہے لیکن بظاہر یہ کہا جاتا ہے کہ بے چارہ مٹھو میاں اپنی مرضی کے مطابق لفافا اٹھا رہا ہے اور شادی کی فعال کچھ اس طرح نکل آے کہ شادی ہونے میں بہت وقت لگے گا تو فعال نکلوانے والا سارا غصہ میاں مٹھو اور میاں مالک پر نکال کر چلا جاتا ہے بھلا اس میں میاں مٹھو کا کیا قصور؟قصور تو اس مالک کا ہے جس نے رقعے میں شادی کے حوالے سے کوی اچھی بات لکھنے کے بجاے موڈ خراب کر دینے والی بات کر رکھ دی ہے لوگ کوسے گے ہی کیوں کہ وہ پیسے جو خرچ کرتے ہیں چاہے دس روپے یا سو روپے خرچ کیے جاے پیسہ تو پیسہ ہوتا ہے یہ تو شادی کا قصہ تھا لیکن کچھ قصے تو عام انسان کی سوچ سے بھی بالاتر ہوتے ہیں جیسے کے کل میرے ساتھ کیا ہوگا ؟میرے شوہر کا دوسری عورتوں کے ساتھ تو چکر نہیں ؟میں انٹرویو کے لیے جا رہا ہوں نوکری ملے گی یا نہیں؟بھلا میاں مٹھو کے ہاتھ میں ہی ایسے لوگوں کی تقدیر ہے تو لوگ اللہ کے سامنے جھکنے کے بجاے میاں مٹھو کے پاس فعال کھلواکر زندگی بسر نہ کریں بس ہر انسان کے اپنے عقیدے کی یا سوچ کی بات ہے
کچھ فعال کھلوانے والے تو محض دلچسپی کے لیے فعال نکلواتے ہے لیکن کچھ لوگ اسے جو آپا دھاپی میں مقصد حیات سمجھ بیٹھتے ہیں اور اس پر ہی عمل در آمد کر کے اپنی زندگی میں خود کو خود سے آنکھ کا کاجل کر دیتے ہیںیہ کھیل بعض اوقات سیانوں کو بھی ناک کے چنے چبوا دیتا اس لیے میری آرا یہی ہے کہ کسی بھی کھیل کو محض کھیل کے طور پر ہی کیھلا جاے نہ کہ اپنی زندگی داو پر لگانے کے لیے کھیلا جاے۔ 

No comments:

Post a Comment