Friday 19 August 2016

پینشن سسٹم میں مزید بہتری کی جائے


اس میں کچھ کرنٹ، تازہ حوالہ دینے کی ضرورت ہے۔ کچھ اعداد و شمار مثلا پاکستان میں کتنے پینشن ہولڈرز ہیں ؟ یا کتنی فیمیلیز پینشن پر ہیں۔ کوئی ایکسپرٹ رائے۔ اس پر کسی رپورٹ کا حوالہ وغیرہ

Plz let us  know how u spell ur name in Urdu? bcz ur different pieces carry different spelling

آرٹیکل 

فاریحہ مسرور 
ایم ، اے (پریویس )
رول نمبر 23 
پینشن 



حکومت پاکستان نے اپنے ان ملازمین جو کم از کم عرصہ 20 سال سے اپنی ملازمت مکمل کر کے آگے کام کرنے کی سکت نہ رکھ سکیں انکے لیئے ریٹائر کرنے کا قانون واضح کیا ہے اور ان ریٹائرڈ ملازمین کو ایک خاص رقم جو انکی گریجوٹی کے علاوہ ہے ہر ماہ کے شروع میں انہیں ایک مخصوص رقم فراہم کی جاتی ہے جو پینشن کہلاتی ہے ۔ عرصہ ملازمت کو مد نظر رکھتے ہوئے ریٹائرڈ ملازمین کو ریٹائرڈ ہونے پر تین طرح کی مد میں رقم ملتی ہے ۔ 

(ا) گریجوٹی 
(۲) پروویڈنٹ فنڈ 
(۳) پینشن 
(ا) ریٹائرڈ ملازم کو جو یکمشت رقم اسکے گریڈ کے حساب سے ملتی ہے اسے گریجوٹی کہتے ہیں ۔ 
(۲) پروویڈنٹ فنڈ یہ سوشل سیفٹی فنڈ ہے ۔ 
(۳) پینشن عرصہ ملازمت کو فیصد سے حزب دیکر جو رقم ہر ماہ حاصل ہوتی ہے اسے پینشن کہتے ہیں ۔ 
پینشن ایک طرح سے گورنمنٹ کی طرف سے اولڈ ایج بینیفٹ ہے تاکہ ریٹائرڈ حضرات کی بقیہ زندگی خوشگوار گزرے اور یہ کسی کے محتاج نہ ہوں ۔ لیکن افسوس ہمارے سسٹم کی خرابی کے باعث ضعیف حضرات ہر ماہ پینشن کے لیئے مشکلات سے دو چار ہوتے ہیں ۔ ہر ماہ فورم بھرنے کی پریشانی پھر لمبی لمبی قطاریں اور اتی مشقت کے بعد ایک حقیر سی رقم انکے ہاتھ آتی ہے ۔ اس رقم کے علاوہ انہیں کوئی دیگر سہولیات فراہم نہیں کی جاتی ترقی یافتہ ممالک میں ضعیف لوگوں کو پینشن کے علاوہ ٹریولنگ اور میڈیکل کی مفت سہولت فراہم کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں ایسا نہ کوئی قانون ہے نہ سسٹم لیکن اس (ا) سال گورنمنٹ کی طرف سے عوام کو کچھ چھوٹ دی ہے ۔ سال رواں 2016-2017 میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے ۔ 
(۲) مزدور کی تنخواہ کم از کم 14000 کردی گئی ہے ۔ 
(۳) 85 سال سے زائد افراد کے لیئے پینشن میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ 
جس طرح حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں میں وقتاً فووقتاً اضافہ ہوتا ہے اسی طرح پینشن میں بھی اضافے کے احکامات جاری کیئے ۔

یکم دسمبر 2001 سے قبل پینشن میں جتنی مرتبہ اضافہ ہوا وہ گراس پینشن میں ہوا یکم دسمبر 2001 سے لاگو ہونے والے تنخواہ اور پینشن کے احکامات کے تحت پینشن صرف کمیوٹ شدہ پینشن پر دیا گیا ۔ 
پینشن کمیوٹ کروانے کی افادیت یہ ہے کہ جب طویل عرصے ملازمت کے بعد جب ملازم ریٹائرڈ ہوتا ہے تو اسے بہت کم پینشن ملتی ہے ۔ وہ سرکاری مکان جس میں وہ رہ رہا ہوتا ہے وہ بھی اس سے خالی کروالیا جاتا ہے اسلئے ریٹائرڈ ملازم کو یہ سہولت دی جاتی ہے کہ وہ چاہے تو اپنی پینشن کا 50 فیصد حصہ کمیوٹ کرواکر نسبتاًبہت ہی رقم یکمشت وصول کرے بعد میں اس اختیار کو 35 سے 40 فیصد تک محدود کردیا گیا ۔ 
رواں سال گورنمنٹ کی طرف سے پینشن کے حصول میں ریٹائرڈ ملازمین کو مزید ریلیف فراہم کی گئی ہے ۔ سرکاری ملازم کی بیوہ کی فوتگی کے بعد بھی اسکی یتیم بیٹی کو اسکی پینشن کا 50 فیصد حصہ فراہم کیا جائے گا ۔ جو تین صورت حال میں واجب ہے اگرچہ وہ بیوہ ہو ، طلاق یافتہ ہو ، اکیلی ہو اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہو ۔ 
رواں سال گورنمنٹ کی جانب سے پینشن کے حصول کے لیئے ATM کارڈ کی سہولت متعارف کروائی گئی ہے جس سے ملازمین اپنی پینشن با آسانی وصول کر سکتے ہیں گورنمنٹ کی جانب سے انہیں انکے ذاتی اکاؤنٹس فراہم کیئے جائیں گے جسکے ذریعے وہ اپنی پینشن جب جاہیں ATM کارڈ کے ذریعے حاصل کرسکیں گے گورنمنٹ نے یہ اقدام لمبی لمبی قطاروں کے جھنجھٹ سے چھٹکارا حاصل کر نے کے لیئے کیا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ سسٹم میں مزید بہتری کی جائے ۔ 
فاریحہ مسرور 
ایم ، اے (پریویس )
رول نمبر 23






No comments:

Post a Comment